سابق کپتان شعیب ملک نے حال ہی میں ایک اسپورٹس چینل پر گفتگو کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی کہ سری لنکا کا کرکٹ سسٹم پاکستان سے کہیں زیادہ منظم اور مضبوط کیوں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی اصل طاقت ان کے اسکول، کالج اور کلب کرکٹ میں چھپی ہوئی ہے۔
سری لنکا میں مضبوط بنیادیں
شعیب ملک کے مطابق سری لنکا میں کرکٹ کی شروعات اسکول اور کالج سے ہوتی ہے۔ نوجوان کھلاڑی ابتدا ہی سے باقاعدہ مقابلوں میں کھیلتے ہیں اور اگلی سطح پر جانے سے پہلے مکمل تیاری کر لیتے ہیں۔
یہ نظام برسوں سے چل رہا ہے اور اسی وجہ سے سری لنکا جیسے چھوٹے ملک سے بھی ایسے کھلاڑی سامنے آتے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر خود کو منوا لیتے ہیں۔
پاکستان کا کمزور ڈھانچہ
اس کے برعکس، شعیب ملک نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسکول اور کالج کرکٹ تقریباً ختم ہوچکی ہے۔
کھلاڑی صرف اے ٹیم کے مرحلے میں سیکھنا شروع کرتے ہیں۔
اگر وہاں بھی درست تربیت نہ ملے تو قومی ٹیم میں شامل ہونے کے بعد ہی وہ بنیادی باتیں سیکھتے ہیں۔
نچلی سطح پر کھیل نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑی تیار ہو کر آگے نہیں بڑھ پاتے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ڈومیسٹک ڈھانچہ دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے۔
جڑوں سے کرکٹ کی اہمیت
کرکٹ صرف ٹیلنٹ سے کامیاب نہیں ہوتی، بلکہ اسے مرحلہ وار تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسکول، کالج اور کلب کی سطح پر کھیلنے سے کھلاڑیوں میں نظم و ضبط، تکنیک اور ٹیم ورک جیسے بنیادی اصول راسخ ہو جاتے ہیں۔
سری لنکا کی مثال واضح کرتی ہے کہ اگر نظام مضبوط ہو تو وسائل کم ہونے کے باوجود بھی ملک باصلاحیت کھلاڑی پیدا کرتا رہتا ہے۔
پاکستان کے لیے سبق
شعیب ملک کی گفتگو سے یہ پیغام ملتا ہے کہ اگر پاکستان کرکٹ کو اوپر لانا چاہتا ہے تو اسے دوبارہ سے اپنی بنیادیں مضبوط کرنی ہوں گی۔
اسکول اور کالج کرکٹ کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا۔
کلب کرکٹ کو مضبوط بنایا جائے۔
ڈومیسٹک مقابلوں کو باقاعدگی سے کرایا جائے تاکہ نئے کھلاڑی موقع حاصل کریں۔
شعیب ملک نے بالکل درست کہا کہ صرف قدرتی ٹیلنٹ پر بھروسہ کرنے سے بات نہیں بنتی۔ اگر مضبوط نظام نہ ہو تو کھلاڑی اپنی اصل صلاحیت تک نہیں پہنچ پاتے۔
پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی کرکٹ جڑوں سے تعمیر کرے تاکہ آنے والی نسلیں قومی ٹیم میں شامل ہونے سے پہلے ہی مکمل طور پر تیار ہوں، بالکل اسی طرح جیسے سری لنکا کے کھلاڑی ہوتے ہیں۔